Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

حقیقت پسندی نہ کہ شوق! مولانا وحید الدین خاںؒ!

ماہنامہ عبقری - جون 2021ء

شہد کی مکھیاں اپنا چھتہ جہاں بناتی ہیں، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ پھولوں کا مقام اس سے کئی میل دور ہوتا ہے۔ ایک پھول میں بہت تھوڑی مقدار رس کی ہوتی ہے۔ اس لئے بھی اس کو بہت دور دور تک جانا ہوتا ہے تاکہ بہت سے پھولوں کا رس چوس کر ضروری مقدار حاصل کرسکے۔شہد جمع کرنے والی مکھی سارے دن اُڑانیں بھرتی ہے تاکہ وہ ایک ایک پھول کا رس نکالے اور اس کو لاکر اپنے چھتہ میں جمع کرے۔ مشاہدہ سے معلوم ہوا ہے کہ شہد کی مکھی صبح جب اپنے پہلے سفر پر نکلتی ہے تو اندھیرے میں روانہ ہوتی ہے۔ مگر شام کو جب پھولوں کے مقام سے وہ اپنی آخری باری کے لیے چلتی ہے تو اس کا یہ سفر نسبتاً اُجالے میں ہوتا ہے۔ پہلی باری کے لیے اندھیرے میں چلنا اور آخری باری کے لیے اُجالے میں سفر شروع کرنا کیوں ہوتا ہے۔ اس کی وجہ دونوں وقتوں کا فرق ہے۔ صبح کے وقت سفر کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ اندھیرے سے اُجالے کی طرف جارہی ہے جبکہ شام کے وقت سفر کا مطلب اُجالے سے اندھیرے کی طرف جانا ہے۔
شہد کی مکھی وقت کے اس فرق کو ملحوظ رکھتی ہے اور اس کی پوری طرح رعایت کرتی ہے۔ شہد کی مکھی اپنے لمبے سفر کو چونکہ سورج کی روشنی ہی میں صحیح صحیح انجام دے سکتی ہے۔ اندھیرے میں اس کا امکان رہتا ہے کہ وہ بھٹک جائے اور اپنی منزل پر نہ پہنچے، اس لیے صبح کو وہ اپنی پہلی باری اندھیرے میں شروع کردیتی ہے۔ کیونکہ وہ جانتی ہے کہ اگلے لمحات اُجالے کے لمحات ہوں گے۔ اس کے برعکس شام کو اپنی آخری باری کے لیے وہ اُجالا رہتے ہوئے چل پڑتی ہے۔ کیونکہ وہ جانتی ہے کہ جتنی دیر ہوگی اتنا ہی اندھیرا بڑھتا چلا جائیگا۔
یہ قدرت کا سبق ہے۔ اس طرح قدرت بتاتی ہے کہ زندگی میں ہمارا ہر قدم حقائق کی بنیاد پر اٹھنا چاہیے نہ کہ خوش فہمیوں اور موہوم امیدوں کی بنیاد پر۔ آنے والے لمحات کبھی ’’اندھیرے‘‘ کے لمحات ہوتے ہیں اور کبھی ’’اُجالے‘‘ کے لمحات، اگر اس فرق کی رعایت نہ کی جائے اور آنے والے لمحات کا لحاظ کیے بغیر بے خبری میں سفر شروع کردیا جائے تو آنے والا لمحہ ہماری رعایت نہیں کریگا۔ وہ اپنے نظام کے تحت آئے گا نہ کہ ہماری خوش فہمیوں کے تحت۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ کبھی ہم سمجھیں گے کہ ہم روشن مستقبل اور شاندار انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ حالانکہ اگلا لمحہ جب آئے گا تو معلوم ہوگا کہ ہم صرف اندھیروں کی طرف بڑھے چلے جارہے تھے۔

 

 
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 618 reviews.